پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان نے کہا ہ?? کہ حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہی نہیں ہے اور مذاکراتی ٹیم کو عمران خان تک اڈیالہ جیل میں رسائی ہی نہیں دی گئی۔
یہ بات انہوں ںے عدالت پیش کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہی۔ قبل ازیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں عمر ایوب کے خلاف 5 مقدمات میں در??واست ضمانتوں پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے در??واست ضمانتوں پر سماعت کی۔
عمر ایوب اپنے وکلاء بابر اعوان، آمنہ علی اور دیگر کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔ عمر ایوب کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، دھمکیوں، دفعہ 144 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ در?? ہیں۔
عدالت نے تھانہ سیکریٹریٹ کے مقدمہ میں عمر ایوب کی عبوری در??واست ضمانت کنفرم کر دی۔ تھانہ آبپارہ کے مقدمہ میں نام نہ ہون?? پر عمر ایوب نے در??واست ضمانت واپس لے لی۔
تھانہ بہارہ کہو کے دو اور تھانہ کورال کے ای?? مقدمہ کی سماعت ای??یشنل سیشن جج راجہ آصف نے کی اور عدالت نے پولیس سے ریکارڈ طلب کرلیا۔
جج نے وکلاء سے کہا کہ مقدمات کا ریکارڈ آجائے دیکھتے ہیں عمر ایوب کا نام شامل ہے یا نہیں، آج ہی در??واست ضمانتوں پر فیصلہ کروں گا، بعدازاں عدالت نے پولیس ریکارڈ آنے تک در??واست ضمانتوں کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف محمود نے تھانہ کورال کے مقدمہ میں 3 جنوری تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی، اسی طرح عمر ایوب کی تھانہ بارہ کہو کے 2 مقدمات میں عبوری ضمان??یں کنفرم کردیں۔
عمر ایوب کیخلاف تھانہ بارہ کہو اور کورال میں کار سرکار میں مداخلت اور 144 کی خلاف ورزی پر مقدمات در?? ہیں۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان نے کہا ہ?? کہ حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہی نہیں اور مذاکراتی ٹیم کو عمران خان تک اڈیالہ جیل میں رسائی ہی نہیں دی گئی، عمران خان نے مذاکراتی ٹیم بنائی تاکہ کل کو کوئی یہ نہ کہے مذاکراتی ٹیم نہیں بنائی۔