خیبر پختونخوا کے ??لع کرم میںراستوں ک?? بندش کے ??اعث بروقت علاج نہ ملنےکی وجہ سے29 بچےجاںبحق ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت ضلع کرم کے ??ٓمدورفت کے ??مام راستے تاحال بند ہیں جس کی وجہ سے علاج معالجے کی سہولیات نہ ملنے کے ??اعث شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں اور 29 بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو ??یٹ??ے ہیں۔
ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پاراچنار ڈاکٹر سی?? میر حسن جان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یکم اکتوبر سے اب تک پاراچنار اسپتال میں علاج نہ ملنے اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے 29 بچے دم توڑ گئے ہیں۔
انہوں نے ادویات اور آپریشن کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے دیگر اموات کی تعداد نہیں بتائی تاہم ان کا کہنا تھاکہ ادویات اور علاج معالجے سمیت آپریشن کی سہولیات نہ ہونے سے 29 بچوں ک?? علاوہ دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر سی?? میر حسن جان کا کہنا تھا کہ اگر ہنگامی بنیادوں پر اسپتال کے لیے ادویات اور دیگر سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو بحرانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔
اِس سے قبل پشتون قومی جرگے نے فریقین کے ??اتھ مذاکرات کے ??عد غیرمعینہ مدت تک سی??فائر کا اعلان کیا تھا اور یہ طے کیا تھا کہ جرگے کے ??تمی فیصلے تک فریقین کے مورچے خالی رہیں گے۔
کرم میں قیام امن کے لیے کوہاٹ میں جاری گرینڈ امن جرگہ زیادہ تر نکات پر اتفاق رائے کے ??اوجود کسی بھی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا جب کہ مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 21 نومبر کو کرم میں مسافر گاڑیوں ک?? قافلے پر مسلح افراد کے ??ملے اور بعدازاں قبائل کے ??رمیان ہونے والے تصادم میں 133 ??فراد جاں بحق جب کہ 200 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔